Sunday, July 21, 2013

Verification of Domestic EMployees - NADRA - گھریلو ملازمین کی معلومات تادرا نے فارمز تقسیم کردیے



وزارت داخلہ گھریلو ملازمین کی جانب سے جرائم کی روک تھام کے نام پر شہریوں سے ذاتی سوالات کررہی ہے۔ وزارت جلدی میں ہے اور تحفظ اور نجی زندگی کے مابین باریک خط عبور کررہی ہے۔ اس کی وجہ سے اسلام آباد کے شہری غم زدہ ہوگئے ہیں جنہیں نادرا کی جانب سے گھریلو معلومات کی فراہمی کیلئے فارم دیا گیا ہے۔ اس عمل میں گھریلوں مدد کی فراہمی کیلئے کچھ متروک اصطلاحات کے استعمال سے بھی شہریوں میں غصہ پایہ جاتا ہے۔ نادرا کے ذریعے وزارت داخلہ شہریوں کی معلومات اکھٹی کررہی ہے جسے وہ ملازمین کی معلومات کہتی ہے۔ چیئرمین نادرا طارق ملک نے دی نیوز کو بتایا کہ شہریوں کی جانب سے دی جانے والی معلومات کا غلط استعمال نہیں کیا جائیگا اور اسے صیغہٴ راز میں رکھا جائیگا۔ ایک شہری نے دی نیوز کو بتایا کہ وزارت داخلہ ہم پر اس فارم کا پُر کرنا لازمی کردینا چاہتی ہے، میں نے فارم پُر کرنے سے انکار کردیا کیونکہ اس میں ایسی معلومات درکار تھیں جو کہ میری ذاتی زندگی میں شدید دخل اندازی کے مترادف تھی، بہر حال، ہماری معلومات کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔ اس اقدام کی مدد سے وزارت داخلہ ان افراد پر نظر رکھ سکتی ہے جو اسلام آباد میں داخل ہوئے اور گھروں میں کام کرتے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ترجمان عمر حامد خان نے دی نیوز کو بتایا کہ اس مشق کا مقصد اسلام آباد میں جرائم کو کم کرنا ہے، جب سے نئے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزارت کا چارج سنبھالا ہے وہ شہر میں جرائم پر قابو پانا چاہتے ہیں۔ کئی دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ پاکستانی اور غیر ملکی جو کہ قانونی مفرور ہیں گھروں میں ملازمتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ ہم نے اسے اسلام آباد میں شروع کیا ہے اور جلد دوسرے شہروں میں بھی اس پر عملدرآمد ہوگا۔ یہ اقدام کراچی کیلئے خاصا موزوں ہے جہاں غیر قانونی تارکین وطن کا پڑوسی ممالک سے آیا ہوا ایک سیلاب ہے جوکہ اچھی ملازمتیں تو حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن ان کے پاس ملک میں رہنے کیلئے قانونی دستاویزات نہیں ہوتیں۔ ایک شہری نے کہا کہ وہ اپنی گھریلوں نوکرانیاں اپنے گاوٴں سے بھرتی کرتیں ہیں اور وہ ہرگز انکی ذاتی معلومات وزارت داخلہ کو نہیں دیں گی۔ ذاتی معلومات جمع کرنے کی یہ مشق ملٹری انٹیلی جنس کی جانب سے ملک بھر میں فارم تقسیم کرکے معلومات کے حصول کا ایک دوسرا طریقہ ہے۔ لیکن پاکستان میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ذاتی معلومات کے غلط استعمال کے روزانہ کئی کیسز سامنے آتے رہتے ہیں اور چاہے تحفظ ہو یا نہ ہو کوئی بھی یہ چانس لینے کیلئے تیار نہیں۔

No comments:

Post a Comment